Voice Coach - Record Your Voice and Listen

Voice Coach - Record Your Voice and Listen


No Firqa War iyat, straight forward, Jannat
امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایک شخص سے، جو اپنے بیٹے کو صرف دینی تعلیم دلوانا چاہتا تھا، پوچھا: "کیا تم نے اپنے بیٹے کو کوئی ہنر سکھایا ہے؟" اس نے جواب دیا: "نہیں۔"
تب امام علیہ السلام نے فرمایا: "پہلے اسے کوئی ہنر سکھاؤ، ورنہ وہ دین کو ہنر کے طور پر بیچنے لگے گا۔"
Imam Ja'far al-Sadiq (peace be upon him) asked a man who wanted to give his son only religious education, "Have you taught your son any skill?" The man replied, "No."
Imam (a.s) then said: "First, teach him a skill; otherwise, he will start using religion as a profession to earn a living."
یہ حدیث امام جعفر صادق علیہ السلام کی حکمت اور بصیرت کا بہترین مظہر ہے۔ اس میں ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کہ دین کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر مند بننا بھی ضروری ہے۔ اگر کسی کے پاس روزگار یا ہنر نہ ہو، تو وہ دین کو ذریعہ معاش بنانے کی کوشش کرے گا، جو ناپسندیدہ ہے۔
یہ پیغام آج کے دور میں بھی بہت اہمیت رکھتا ہے، خاص طور پر جب ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگ دینی علم کو محض دنیاوی فوائد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ امام (ع) کی نصیحت ہمیں عملی زندگی میں متوازن رہنے کی ترغیب دیتی ہے، تاکہ ہم دین پر عمل بھی کریں اور خود کفیل بھی بنیں۔
یہ آپ کے لیے بھی ایک اہم نکتہ ہو سکتا ہے، کیونکہ آپ کاروبار اور خود مختاری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ہنر مند بننے سے نہ صرف آپ کا معاش مضبوط ہوگا بلکہ آپ دوسروں کے لیے بھی مثال بن سکیں گے۔
This saying of Imam Ja'far al-Sadiq (peace be upon him) is a great reflection of his wisdom and insight. It teaches us that along with religious education, acquiring a skill is also essential. If a person lacks a means of livelihood or a skill, they may resort to using religion as a source of income, which is undesirable.
This message holds great significance even in today's era, especially when we see some people using religious knowledge solely for worldly gains. The Imam's (a.s) advice encourages us to maintain a balanced approach in life—practicing our faith while also becoming self-sufficient.
This can be an important lesson for you as well, as you move towards entrepreneurship and financial independence. Acquiring a skill will not only strengthen your financial stability but also allow you to set an example for others.
https://youtu.be/1hV21fCu_co?si=lx4hQVFMHtxymgOa
https://youtu.be/3utYOaXEV0Q?si=Hi4HzJ_TPl7KR7I2
یونانی فلسفی سقراط، جو 470 سے 399 قبل مسیح کے درمیان زندہ رہے، ایک تیز زبان بیوی کے شوہر تھے۔ وہ روزانہ طلوعِ آفتاب سے پہلے ہی اس سے بھاگ جایا کرتے اور سورج کے شفق میں ڈوبنے کے بعد ہی واپس آتے۔
ایک دن، انہوں نے اپنی ازدواجی زندگی کو بیان کرتے ہوئے کہا:
"میں اس عورت کا شکر گزار ہوں! اگر وہ نہ ہوتی تو میں نہ سیکھ پاتا کہ دانائی خاموش رہنے میں ہے، اور خوشی نیند میں۔
بیچارہ آدمی، وہ ہمیشہ اس الجھن میں رہتا ہے کہ شادی کرے یا کنوارہ رہے، اور دونوں صورتوں میں پچھتاتا ہے!"
سقراط اپنی دلجوئی اپنے شاگردوں کے ساتھ گفتگو میں تلاش کرتے۔
ایک دن، انہوں نے اپنے شاگردوں میں سے ایک سے کہا:
"تمہیں ضرور شادی کرنی چاہیے! اگر تمہیں عقل مند بیوی ملی، تو خوش رہو گے،
لیکن اگر تم کسی ضدی اور جھگڑالو عورت کے چنگل میں پھنس گئے، تو میری طرح فلسفی بن جاؤ گے!"
ایک دن، جب وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ فلسفیانہ گفتگو میں مگن تھے،
ان کی بیوی نے انہیں آواز دی کہ وہ آ کر گھریلو کاموں میں مدد کریں،
لیکن وہ اپنی بحث میں اتنے محو تھے کہ انہوں نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔
غصے میں آ کر اس کی بیوی نے ایک برتن میں پانی بھرا اور سیدھا ان کے سر پر انڈیل دیا۔
شاگرد حیران اور ناراض ہو گئے، لیکن سقراط نے سکون سے اپنی اکلوتی لٹ سنوارتے ہوئے مسکرا کر کہا:
"جب بادل گرجتے ہیں، تو بارش برسنے کی توقع تو ہوتی ہی ہے!"

https://www.facebook.com/share/v/15oY2qLQMv/

Extra wisdom 
https://vm.tiktok.com/ZMBLsAp99/

Madhosh (over drunk) alligator, 
40 year old eagle, self faith (belief) - elephant tied with small chain 
https://vm.tiktok.com/ZMBLp4Sw1/
https://youtu.be/vLbfbpGNyGg?si=RghY5QYGJmi58LfO
[7:40 am, 10/03/2025] M Hussain: Shia in Islam 
https://www.facebook.com/share/r/1LEuGdoSpz/?mibextid=wwXIfr

جب ہم گفتگو کرتے ہیں، اپنے خیالات کو واضح طور پر بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور مؤثر انداز میں اپنا مدعا پیش کرتے ہیں، تو قدرتی طور پر ہماری آواز میں بہتری آتی ہے۔ اس مشق کے نتیجے میں نہ صرف آواز میں نکھار پیدا ہوتا ہے بلکہ چہرہ بھی زیادہ روشن اور پُرکشش دکھائی دینے لگتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خیالات میں ہم آہنگی پیدا ھونے لگتی ہے اور انہیں مؤثر اور بہتر انداز میں پیش کرنے کی مہارت حاصل ہوتی ہے۔ یہ کوشش ہمیں قرآنِ کریم کی اس ہدایت پر عمل کرنے میں مدد دیتی ہے: "لوگوں سے اچھے انداز میں بات کرو۔"
When we engage in conversation, strive to articulate our thoughts clearly, and effectively express our ideas, our voice naturally improves. Through this practice, not only does our voice become more refined, but our face also appears more radiant and attractive. Additionally, our thoughts become more structured, and we develop the skill to present them in a compelling and harmonious manner. This effort also helps us follow the divine command of the Holy Quran: "Speak to people in a good manner."

Bibi Maryam Nawaz in action in Mayo Hospital 
ایک پاکستانی ڈاکٹر کا انگلینڈ سے پیغام 🛑
A Pakistani doctor crying from UK
https://vm.tiktok.com/ZMBNMs7a1/

https://youtube.com/shorts/igmFAAHre_0?si=S6kmOjnZU71I1muI

سورۃ الإسراء (17:11) آیت ہے:
وَيَدْعُ ٱلْإِنسَـٰنُ بِٱلشَّرِّ دُعَآءَهُۥ بِٱلْخَيْرِ ۖ وَكَانَ ٱلْإِنسَـٰنُ عَجُولًۭا
"اور انسان بھلائی کی دعا مانگنے کی طرح برائی کی بھی دعا مانگ بیٹھتا ہے، اور انسان بڑا ہی جلد باز ہے۔"
اس آیت میں ایک حقیقت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ بعض اوقات انسان کم علمی میں اپنے لیے ایسی چیزیں مانگتا ہے جو اس کے حق میں نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کے مطابق بعض دعاؤں کو قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ انسان کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔
"سچائی میں طاقت ھے" 
"ایمانداری میں آزادی ھے"
"لڑکا، بطخ اور راز" 
"گناہ کے بوجھ سے نجات"
* "چھپایا گیا راز"
* "سچائی کی روشنی"
* "ضمیر کی قید سے آزادی"
* "خوف سے آزادی"
* "ایک غلطی، ایک سبق"
* "غلطی، بلیک میل اور سچ"
* "  توبہ کا دروازہ"
ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک بھائی اور بہن گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے کے لیے اپنے دادا دادی (یا نانا نانی) کے پاس گئے۔ بھائی کو 
Slingshot (غلیل)
 کے ساتھ پتھر پھینکنے کا بہت شوق تھا۔ وہ روزانہ مشق کرتا اور نشانے بازی کی کوشش کرتا۔

ایک دن کھیل ہی کھیل میں اس نے ایک پتھر پھینکا، جو غلطی سے دادا دادی کے پالتو بطخ کو جا لگا۔ بطخ فوراً مر گئی۔ وہ بہت گھبرا گیا اور ڈر گیا کہ اگر دادا دادی کو پتہ چل گیا تو وہ ناراض ہوں گے۔ اس نے جلدی سے مردہ بطخ کو چھپا دیا، لیکن اس کی بہن نے یہ سب کچھ دیکھ لیا۔

اُس دن کے بعد، بہن نے اسے اس راز کو چھپانے کے لیے بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔ جب دادی اماں (یا نانی اماں) بچی کو برتن دھونے کا کہتیں، تو بہن چپکے سے بھائی سے کہتی:
"اگر تم نے میرے حصےکے برتن نہیں دھوئے تو میں دادی کو بتا دوں گی کہ بطخ تم نے ماری تھی!"
بیچارا بھائی ڈر کے مارے برتن دھو دیتا۔

کبھی جب دادا یا نانا کہتے کہ باہر گھومنے چلتے ہیں، تو بہن اکیلی چلی جاتی اور بھائی کو گھر پر اپنے حصے کے کام پر چھوڑ جاتی۔ وہ  ہر کام بھائی سے کرانے لگی اور ہر بار یہی دھمکی دیتی کہ اگر اس نے انکار کیا، تو وہ دادی کو پوری بات بتا دے گی۔

چند دن گزر گئے، بھائی نے سوچا میں یہ ٹھیک تو نہیں کر رھا- کیوں نہ میں دادی اماں کو خود ھی سب کچھ بتا دوں وہ ہمت کر کے دادی اماں (یا نانی اماں) کے پاس گیا اور روتے ہوئے بولا:
"دادی اماں! میں نے غلطی سے آپ کی بطخ مار دی تھی، میں بہت شرمندہ ہوں آپ یقین کریں میں نے جان بوجھ کر یہ کام نہیں کیا !"

دادی اماں مسکرائیں اور نرمی سے بولیں:
"بیٹا، میں نے پہلے دن ہی سب کچھ دیکھ لیا تھا، میں تو سامنے کھڑی دیکھ رھی تھی میں دیکھنا یہ چاہتی تھی کہ تم کب تک اس بوجھ کو اٹھا کر پھر تے ہو!"

یہ سن کر لڑکا حیران رہ گیا اور اس کے دل کا بوجھ اتر گیا۔ دادی اماں نے اسے پہلے سے ھی معاف کر دیا ھوا تھا۔

نکتہ
یہ ھے کہ ہم جتنا زیادہ اپنے گناہ یا غلطی کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں، اتنا ہی زیادہ ہم اپنی نظروں سے   گرتے جاتے ہیں۔ ھماری شخصیت کمزور سے کمزور تر ھوتی جاتی ھے. لیکن جب ہم ہمت کر کے توبہ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ھیں اللہ تعالیٰ کی رحمت بے پایاں اور لامتناھی مغفرت پر یقین کرلیتے ھیں تو ہمیں سکون مل جاتا ہے۔

Joel Osteen 
اپنی ایک تقریر میں بتا رہے تھے کہ جب ایک خاتون نے ان سے کہا کہ وہ مختلف مذھبی عقیدے سے تعلق رکھتی ھیں. مگر وہ باقاعدگی سے ان کی تقاریر سنتی ہیں۔ وہ یہ تلاش کر رہی تھیں کہ انہیں ایسی بات ملے جو ان کی زندگی میں تبدیلی لائے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ابھی تک وہ کوئی ایسی بات نہیں پا سکیں جیسے دوسرے مذہبی مقررین اپنے مخالف مذاہب پر تنقید  کرتے ہیں
آپ ایسا کیوں نہیں کرتے؟
Joel Osteen  
نے جواب میں کہا:
"میرا کام صرف بیج بونا ہے، مجھے دوسروں کے کام پر تنقید کرنے کا وقت ھی نہیں ملتا۔ میں اپنے پیغام پر مرکوز ہوں اور یہ نہیں سوچتا کہ دوسروں میں کیا غلط ہے۔ میرا مقصد لوگوں کو امید اور مثبت توانائی دینا ہے، نہ کہ ان کے عقائد پر سوال اٹھانا۔"
یہ جواب اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ 
Joel Osteen  
اپنی تقریروں میں ہمیشہ دوسروں کو آگے بڑھانے اور ان کی زندگیوں میں بہتری لانے کی کوشش کرتے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ تنقید کریں۔

One simple, easy exercise can save your life 
https://youtube.com/shorts/abS1dFT_hUM?si=FLZnA8UrFVYeMPch
Lungs, heart and brain; simple exercise 
https://youtube.com/shorts/lBP58FzgUDo?si=D3rA1FEWlk3y2ZB-

40+30 = 70 years of eagle life 
https://vm.tiktok.com/ZMBNDRch9/
Sultan of Opportunities 
https://vm.tiktok.com/ZMBNDYyfd/
Our brain contains 86 billion neurons, use their mirroring energy
https://vm.tiktok.com/ZMBNDB59G/
Voice Coach - Record Your Voice and Listen
https://awarenessiseducation.blogspot.com/2022/11/record-your-voice-and-listen.html

Comments

Popular posts from this blog

Mobile phone robbed from food delivery person, then climbed on a tall building, and hanged himself

پھوپھی اور ماموں کے کردار کا موازنہ Comparison of the Roles of Paternal Aunt (Phuphi) and Maternal Uncle (Mamu)

A One-Day Trip to the Scenic Areas of Barrie and Orillia