1 million


 بسم اللہ الرحمن الرحیم  محترم بزرگو، نوجوانو، اور میرے عزیز بہن بھائیو
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

آج ہم ایک ایسے موضوع پر گفتگو کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں جو نہ صرف ہماری کمیونٹی کی ترقی بلکہ
 ہمارے انفرادی اور اجتماعی مستقبل کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔ ہماری بات کا مرکزی موضوع کمیونٹی کی ترقی اور بزنس کے مواقع ہیں۔ یہ موضوع اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنے حالات کا جائزہ لیں، اپنی کمزوریوں کو سمجھیں، اور اپنے وسائل کو بہترین طریقے سے استعمال کرنے کا عزم کریں۔

حصہ اول: معاشی ترقی اور دین کی تعلیمات

اسلام کی روشنی میں، رزقِ حلال کمانا ایک عظیم عبادت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ رزق کے نو حصے تجارت میں ہیں اور ایک حصہ دیگر ذرائع میں۔ اس فرمان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ تجارت اور بزنس ہمارے دین میں نہ صرف جائز بلکہ باعثِ برکت ہے۔ لیکن یہ برکت تب ہی حاصل ہوگی جب ہم ایمانداری اور انصاف کے ساتھ کام کریں گے۔

کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ہماری کمیونٹی میں موجود افراد کی معاشی حالت کیوں کمزور ہے؟ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے انفرادی سوچ کو اپنا لیا ہے اور اجتماعی طور پر کام کرنے کی عادت چھوڑ دی ہے۔ ہمیں اپنے دین کی ان تعلیمات کو اپنانے کی ضرورت ہے جو ہمیں اتحاد، تعاون، اور ایک دوسرے کی مدد کا درس دیتی ہیں۔

حصہ دوم: کمیونٹی کے مسائل اور ان کے حل

ہماری کمیونٹی کو کئی مسائل کا سامنا ہے:

روزگار کے مواقع کی کمی: کئی لوگ روزگار کے بہتر مواقع سے محروم ہیں۔

وسائل کی محدودیت: کئی خاندان اپنی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔

کمیونٹی کے اندر اتحاد کا فقدان: ایک دوسرے کی مدد کرنے کا جذبہ کمزور پڑ چکا ہے۔

ان مسائل کے حل کے لیے ہمیں اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں انفرادی رویوں کو ترک کر کے اجتماعی سوچ اپنانا ہوگی۔ ایک مشہور کہاوت ہے: "اتحاد میں برکت ہے۔" اگر ہم اپنی کوششوں کو یکجا کریں گے، تو یہ مسائل ہمارے راستے کی رکاوٹ نہیں بنیں گے۔

حصہ سوم: کاروبار میں مواقع

کاروبار کے مختلف مواقع کو سمجھنا اور ان سے فائدہ اٹھانا نہایت ضروری ہے۔ میں یہاں چند عملی تجاویز پیش کرنا چاہتا ہوں:

1. ٹرکنگ بزنس:

ہمارے کئی دوست ٹرک ڈرائیور کے طور پر کام کرتے ہیں، لیکن ان کے پاس اپنا ذاتی ٹرک نہیں ہوتا۔ اگر کمیونٹی مل کر ان کے لیے ٹرک خریدنے کا بندوبست کرے، تو یہ نہ صرف ان کی زندگی کو بدل سکتا ہے بلکہ کمیونٹی کے لیے بھی ایک منافع بخش سرمایہ کاری ہوگی۔

2. اوبر یا ٹیکسی کے لیے گاڑی خریدنا:

جو نوجوان ڈرائیونگ کی مہارت رکھتے ہیں لیکن ذاتی گاڑی نہیں رکھتے، ان کے لیے گاڑیاں خرید کر انہیں فراہم کرنا ایک بہترین موقع ہے۔ وہ اوبر یا دیگر سروسز کے ذریعے اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

3. کار رینٹل بزنس:

کاریں خرید کر انہیں رینٹ پر دینا ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ اس سے نہ صرف سرمایہ کاری کا تحفظ ہوتا ہے بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔

4. دیگر کاروباری شعبے:

ہم نے کئی شعبوں میں مہارت حاصل کی ہے، جیسے کسٹم ہوم بلڈنگ، کنٹریکٹنگ، آٹو سیلز، مکینیکل ورکشاپ، اور خواتین کو کاروبار میں شامل کرنے کی حوصلہ افزائی۔ ان شعبوں میں مزید سرمایہ کاری اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔

حصہ چہارم: اجتماعی کوششوں کی ضرورت

اگر ہم اپنے وسائل کو یکجا کریں اور مل جل کر کام کریں، تو نہ صرف ہمارے نوجوانوں کو مواقع ملیں گے بلکہ ان میں کاروباری سوچ بھی پیدا ہوگی۔ اس سے نہ صرف ان کی ذاتی زندگی بہتر ہوگی بلکہ کمیونٹی کی مجموعی ترقی بھی ممکن ہوگی۔

ذہنی نشوونما اور حوصلہ افزائی:

کئی افراد اپنی صلاحیتوں کو پہچان نہیں پاتے۔ لیکن جب وہ کسی بزنس نیٹ ورک یا اجتماع کا حصہ بنتے ہیں، تو ان کی سوچ میں وسعت آتی ہے اور وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں استعمال کر پاتے ہیں۔

حصہ پنجم: دین اور معیشت کا تعلق

ہمارے دین اسلام نے ہمیشہ یتیموں، مسکینوں، اور کمزوروں کی مدد کرنے پر زور دیا ہے۔ سورہ ماعون میں واضح کیا گیا ہے کہ یتیموں اور مسکینوں کا خیال کیے بغیر کی جانے والی عبادات بے کار ہیں۔ امام علی علیہ السلام نے بھی فرمایا کہ یتیموں کے ساتھ حسن سلوک کرو اور ان کی کفالت تمہارے ذمے ہے۔ لیکن یہ تب ہی ممکن ہوگا جب ہم اپنی ضروریات سے زیادہ کمائیں گے اور اپنی معیشت کو مضبوط بنائیں گے۔

حصہ ششم: عملی مثالیں اور حوصلہ افزائی

اگر کوئی شخص خود کاروبار کے لیے موزوں نہ سمجھے، تو وہ دوسروں کی مدد کے ذریعے کمیونٹی میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ عبداللہ ابن ام مکتوم کی مثال ہمارے لیے ایک مشعلِ راہ ہے، جنہوں نے نابینا ہونے کے باوجود اسلامی لشکر میں خدمات انجام دیں۔

حصہ ہفتم: مختصر مدتی پروگرام

کچھ افراد سال کا کچھ وقت کینیڈا میں اور کچھ وقت اپنے وطن میں گزارتے ہیں۔ ان کے لیے یہ ضروری ہے کہ کینیڈا میں موجودگی کے دوران ان کے لیے روزگار یا کاروبار کے مواقع پیدا کیے جائیں تاکہ وہ اپنی معاشی حالت کو بہتر بنا سکیں۔

نتیجہ

محترم حاضرین، ہماری کمیونٹی کی ترقی ہمارے اپنے ہاتھوں میں ہے۔ اگر ہم اپنی انفرادی سوچ کو اجتماعی سوچ میں بدل دیں، تو ہمارے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ آئیں، ہم سب مل کر اپنے وسائل کو یکجا کریں، اپنی کمیونٹی کی ترقی کے لیے کام کریں، اور ایسے مواقع پیدا کریں جو ہماری آنے والی نسلوں کو ایک روشن مستقبل فراہم کریں۔

یاد رکھیں، عبادات اور تجارت ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔ جب ہم اپنی معیشت کو مضبوط کریں گے، تو ہماری عبادات میں برکت ہوگی اور ہم اپنی کمیونٹی کے یتیموں، مسکینوں، اور کمزوروں کے لیے بہتر سے بہتر کر سکیں گے۔

جزاکم اللہ خیرا۔

Comments

Popular posts from this blog

Mobile phone robbed from food delivery person, then climbed on a tall building, and hanged himself

پھوپھی اور ماموں کے کردار کا موازنہ Comparison of the Roles of Paternal Aunt (Phuphi) and Maternal Uncle (Mamu)

Abdullah ibn Umm Maktum, a blind companion of Prophet Muhammad (PBUH); English and Urdu