100 families get together
100 families get together
کاروبار کرنا اور کاروبار کرنے کے لیے کسی دوسرےکی مدد کرنا بہت بڑی خدمت ہے - آپ کی طرف سے یہ سوال ھے کہ تھوڑی انوسمنٹ کے لیے کوئی پروگرام ھونا چاھیے -
جو ھوم ورک ابھی تک ھوا ھے وہ میں آپ کے ساتھ شیئر کرتا ھوں -
چوبیس سال ھم نے ھوم ورک کیا کہ ھماری نیو امیگرنٹ کمیونٹی کو کون سے مسائل کا سامنا ھے اور ان مسائل کا حل کیا ھے - انفرادی سطح پر ھر کوئی پوری کوشش کرتا ھے کہ وہ اپنے محدود سرکل میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالے لیکن کچھ مسائل ایسے ھیں جن کو صرف اجتماعی طور پر ھی حل کیا جاسکتا ہے. جب آپ کو اپنے آس پاس ایسے لوگ نظر آتے ھیں جنکے حالات صحیح نہیں ھیں پھر عبادات کے نام پر خود کو مصروف ظاھر کرنا تو ایسے ھے جیسے مصروف نظر آؤ ، کچھ نہ کرو
Look busy do nothing
ھمارے کئی دوست ٹرک چلاتے ھیں - اور ٹرک ان کا اپنا نہیں ھوتا اگر ھم ٹرک خریدنے میں ان کی مدد کر دیں تو ھماری انوسمنٹ اس ٹرک پر رجسٹرڈ ھوگی اور محفوظ ھوگی اور ھمیں اس کا مناسب منافع بھی مل جائے گا. اور ڈرائیور کی آمدنی میں اضافہ بھی ھوگا -
بعض دوسرے کیسز میں کچھ نوجوانوں کو اوبر چلانے کے لیے گاڑی خریدنے کے لیے مدد
کی ضرورت ھوتی ھے.
تیسرا نئی گاڑی خرید کر اسے رینٹ کر کے بھی تھوڑی انوسمنٹ پر مناسب منافع حاصل کیا جا سکتا ھے -
نئی امیگرنٹ کمیونٹی میں ایسے افراد ہیں جو ڈرائیو کر سکتے ہیں اور اوبر چلانا چاہتے ہیں، لیکن انہیں گاڑی خریدنے کے لیے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر ہم ان کی مدد کریں، تو وہ آسانی سے ماہانہ $6,000 سے $7,000 کما سکتے ہیں۔ وہ وکیل کے ذریعے اپنی گاڑی کے دستاویزات بطور ضمانت فراہم کر سکتے ہیں اور 12% مارک اپ ادا کرنے کا عہد کر سکتے ہیں۔ محنت کے ساتھ یہ بھی ممکن ہے کہ مارک اپ کے علاوہ سرمایہ کار ہر ماہ ایک مناسب رقم بھی کما سکیں۔ سرمایہ کاروں کو مکمل رہنمائی فراہم کی جائے گی تاکہ ان کی سرمایہ کاری اس طرح ترتیب دی جا سکے کہ وہ شراکت داری کے فوائد سے بھی لطف اندوز ہو سکیں۔
پچھلے چوبیس سالوں میں ھم نے کافی سارے شعبوں میں کام کیا ھے اور خالق ومالک نے ھماری مدد فرمائی ھے اور ھمیں ان شعبوں میں مہارت حاصل ھوئی ھے ان میں سے چند ایک کا ذکر میں آپ کے سامنےکرتا ھوں.
کسٹم ھوم بلڈنگ
سکینڈری سویٹ
بلڈنگ کنٹریکٹرز
بلڈنگ میٹیریل سپلائر
مشکل ڈیلز ریل اسٹیٹ کنسٹرکشن بزنس
بزنس بنانا اور بزنس کی خریدوفروخت کرنا
کینیڈین اور فارن انوسٹرز کےساتھ کام کرنا
لائرز اکاؤنٹنٹ بزنس کنسلٹنٹ ایڈوائزر بنکرز
موٹگیج رھائشی بزنس کمرشل
آٹو سیلز (پرانی کاریں بیچنا)
کنسٹرکشن مشینری سیل
آٹو مکینک ورکشاپ
آٹو پارٹ ایکسپورٹ
خواتین کو بزنس میں لانا
اکیڈمک کالج
Business 7 programs
Information Technology 5 programs
Healthcare 2 programs
Engineering 2 programs
فلم شوٹنگ کینیڈا اور دوسرے ممالک میں انڈیا پاکستان میں
فرینچائز چین ورائٹی سٹور
کبھی کبھی ایسا بھی ممکن ھے کہ ھمیں خود اپنی صلاحیتوں کا پورے طورپر علم اور اندازہ نہیں ھوتا. اور جب ھم ایسے بزنس کوآپریٹو نیٹ ورک کا حصہ بنتے ھیں اور ایسے سیشنز میں شرکت کرتے ھیں جہاں سب لوگ ذھنی طور پر بزنس کی نیت سے آئے ھوتے ھیں تو اس بات کا زیادہ امکان ھوتا ھے کہ ھمیں اپنی صلاحیتوں کا اندازہ کرنےکے لیے سپارک مل جائے اور ھم کامیابی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کو اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے استعمال کرسکیں -
جب ھم مل کر کوشش کر یں گے تو ھم اپنے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کر سکتے ھیں کہ وہ بزنس میں آئیں
اور کاروباری افراد بنیں -
سورہ ماعون میں یتیموں اور مسکینوں کا خیال کیے بغیر نماز اورعبادات کے بارے میں واضح حکم موجود ھے. کہ ایسی عبادت اور نماز بےکار ھے -
امام علی علیہ السلام نہج البلاغہ میں یتیموں کے بارے میں امام حسن علیہ السلام و امام حسین علیہ السّلام کو وصیت کرتے ہوئے فرماتے ہیں - وَاللّٰہَ اللّٰہَ فِیْ الْاَیْتَامِ، فَلاَ تُغِبُّوْاأَفْوَاہَہُمْ وَلَا یَضِیْعُوْا بِحَضْرَتِکُمْ۔
دیکھو! یتیموں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا - ان پر فاقے کی نوبت نہ آئے اور تمہارے ہوتے ہوئے وہ برباد نہ ہوں" -
امام علی علیہ السّلام نے بارھا مرتبہ یتیموں کی فکر کرنے کا حکم دیا ہے - حتی یہاں تک فرماتے تھے کہ اگر کوئی تمہیں یتیم ہونے کا طعنہ دے تو ان سے کہنا کہ ہم یتیم نہیں ہیں ہمارے والد کا نام علی ہے -
یتیموں اور مسکینوں کی مدد تب ھی ممکن ھو سکے گی جب آپ اپنی ضروریات سے کچھ زیادہ کمائی کریں گے اور یہ بزنس میں ممکن ھے - مشہور حدیث میں جناب رسالتماب کا ارشاد گرامی ھے کہ رزق کے نو حصے تجارت میں ھیں اور ایک حصہ دوسرے ذرائع میں ھے
جناب ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جب ایک صحابی مدد کا طالب ھوا تو آپ نے اس سے پوچھا کہ آپ کے گھر میں کوئی چیز ھے جو آپ کی ضرورت سے زیادہ ھے -
صحابی نے بتایا کہ ایک پرانا کپڑا ھے آپؒ نے فرمایا وہ لے آؤ وہ کپڑا بیچا اور اس صحابی کو ایک کلہاڑا خریدکر دیا. کہ جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لاؤ انہیں بازار میں بیچو اور اس طرح سے اپنے گھر کے اخراجات کا انتظام کرو -
-
یہ بات بھی سمجھ میں آنے والی ھے کہ سب لوگ ایک طرح کا مزاج نہیں رکھتے سب لوگوں کا مزاج بزنس والا نہیں ھوتا. بزنس والا مزاج اور طرح کا ھوتا ھے اس میں شروع شروع میں بڑی محنت درکار ھوتی ھے پھر وقت گزرنے کے ساتھ ایک تو بندہ محنت کا عادی ھوجاتا ھے دوسرا چیزوں کے سمجھ آنے کے بعد کام آسان بھی محسوس ھونے لگتا ھے
جب آپ کو معلوم ھوجاتا ھے کہ کسی کام کے لیے آپ خود کو غیرموزوں پاتے ھیں. تو ایسی صورت میں عبداللہ ابن ام مختوم کا حوالہ موجود ھے کہ آپ ایک ایسی پوزیشن لیتے ھیں. کہ وہ فرماتے ھیں میں جنگ کے دوران وہ کام کر سکتا ھوں جو آپ میں سے کوئی بھی نہیں کرسکتا کہ میں تو نابینا ھوں مجھےآپ لشکر کا پرچم دے کر درمیانی میں کھڑا کر دینا مجھے تو اس بات کا اندازہ بھی نہیں ھونا کہ آپ کی جیت ھورھی ھے یا آپ ھار رھے ھیں. میں نے تو جہاں آپ مجھے کھڑا کریں گے وھاں پر کھڑے رھنا ھے. مجھے آپ بتائیں آپ میں سے کوئی آنکھیں رکھنے والا یہ کام کر سکتا ھے
آپ کو ھماری اس تجویز سے خوشی ھوگی کہ آپ میں سے کوئی خود کو تنہا نہ سمجھے ھمارے پاس ایسی بہت ساری مثالیں موجود ھیں کہ کس طرح سے تھوڑی سی رھنمائی کے ساتھ حوصلہ افزائی کے ساتھ ھمارے کچھ دوستوں نے بہترین کامیابیاں حاصل کیں. خاص طور پر ٹورنٹو ایریا کی امیگرنٹ کمیونٹی کےلیے بزنس سے متعلق ھر قسم کی گائیڈنس موجود ھے . ورنہ دوسری صورت میں زندگی کی اس دوڑ میں اگر ھم مل کر آگے بڑھنے کی کوشش نہیں کریں گے. تو آنکھوں والے اور بغیر آنکھوں کے کچھ زیادہ نہیں کرپائیں گے.
بعض دوستوں کی طرف سے یہ سوال ھے کہ ھمارے کچھ امیگرینٹس سال کا کچھ حصہ کینیڈا میں گزارتے ھیں اورکچھ وقت بیک ھوم میں گزارتے ھیں.
ایسے لوگوں کے لیے اگر یہ انتظام ھوجائے کہ جب وہ کینیڈا میں آئیں تو وہ بھرپور طریقے سے اپنے وقت کو استعمال کریں اور خوب پیسہ کمائیں. ھمیں ایسے امکانات پر کام کرنے کی ضرور ت ھے کہ ھمارا کوئی آدمی شارٹ ٹرم کے لیے بھی اگر کینیڈا آئے تو اس کے لیے کام کرنے کا پورا موقع ھو. جب ھم اس طرح سے اپنے مسائل کو ایک ایک کر کے حل کرنے کے لیے ان پر کام کریں گے تو ھمارے سب لوگوں کے لیے کام کرنے کے بہتر سے بہتر مواقع پیدا ھوجائیں گے. ایک بہت ھی خوبصورت اخلاقی کہانی ھے جو آپ کے لیے پیش خدمت ھے
کسی علاقے میں ایک بزرگ رھتے تھے جوکہ اپنی دانائی اور فہم و فراست میں بہت مشہور تھے وہ اکثر مسافرت میں رھتے اور لوگوں کو بہتر زندگی گزارنے کے لیے ٹریننگ دیتے
ایک دفعہ وہ ایک دوسرے گاؤں میں اس وقت پہنچے جب شام گہری ھورھی تھی. اندھیرا چھا رھا تھا گاؤں کے لوگ ایک مرکزی جگہ پر اکٹھے ھو رھے تھے جہاں وہ ھر شام رات کا کچھ وقت اکٹھے بیٹھ کر گزارتے تھے. گاؤں کے لوگوں نے جب ایک اجنبی کو دیکھا تو سب متوجہ ھوئے. ان بزرگ نے اپنا تعارف کرایا کہ میں ایک مسافرھوں اورآپ کے گاؤں میں رات گزارنا چاھتا ھوں. مجھے بستر اور کھانا چاہیے گاؤں کے لوگوں نے ان بزرگ کو بتایا کہ بستر تو مل جائے گا. لیکن قحط سالی کی وجہ سے کھانا صرف ھمارے اپنے لوگوں کے لیے مشکل سے پورا ھوتا ھے کسی اضافی آدمی کے لیے ھمارے پاس کھانا دینے کی گنجائش نہیں ھے
بزرگ نے کہا آپ مجھے بستر دے دیں کھانے کا میرے پاس خوب انتظام ھے - میں پتھر کا سوپ بنانے کا ماھر ھوں. اگر آپ چاھتے ھیں تو پورے گاؤں کو میں پتھر کا لذیذ ترین سوپ پلا سکتا ھوں. ایسا مزیدار سوپ جو پہلے آپ نے کبھی نہ پیا ھو گا. سارے گاؤں کے لوگوں میں ایک تجسس پیدا ھوگیا. بزرگ نے کہا آپ مہربانی کرکے مجھے ایک بڑا برتن ایک بڑا چمچہ پانی لکڑی اور چولہا لا دیں. پھر دیکھیں میرا پتھر کا سوپ کیسے تیار ھوتا ھے جب لوگَ یہ تمام چیزیں لے آئے. تو بزرگ نے وہ دیگچہ چولہے پر رکھا. دیگچے میں پانی ڈالا نیچے آگ جلائی. پھر بڑے اھتمام کےساتھ اپنے تھیلے میں سے وہ پتھر نکالا جو ایک ریشمی کپڑے میں لپٹا ھوا تھا. پتھر کو ریشمی غلاف سے نکال کر بڑی احتیاط کے ساتھ پانی میں ڈالا اور بزرگ چمچے کے ساتھ پانی کو ھلانے لگے. تھوڑی دیر کے بعد انہوں نے پانی کو چکھا اور کہا سوپ بہت عمدہ ھے. لیکن اگر اس میں تھوڑاسا نمک ملا لیا جائے تو ذائقہ اور بھی عمدہ ھو جائے گا. ایک بندہ بھاگ کرگیا اور نمک لے آیا. پھر آلو پھر پیاز پھر گاجر پھر دالیں پھر گوشت دیکھتے ھی دیکھتے وہ دیگچہ چیزوں سے بھر گیا بزرگ بار بار چکھتے جا رھے تھے اورسوپ کی تعریف کرتے جا رھے تھے. بزرگ نے لوگوں سے بولا کہ اپنے اپنے پیالے لے آؤ اورسوپ کا ذائقہ چکھ کے دیکھو سب نے سوپ کی بڑی تعریف کی - اب تو گاؤں کا ھر باسی بزرگ کو مہمان رکھنے کی خواھش کر رھا تھا - گاؤں کے سربراہ نے خصوصی طور پر پتھر خریدنے کے لیے بڑی رقم کی پیشکش کی لیکن بزرگ نے پتھر بیچنے سے انکار کردیا. اوربتایا کہ پتھر کا اس میں کوئی کمال نہیں تھا اصل میں ذائقہ مل کر کوشش کرنے میں تھا.
صحیح موقع پر صحیح اقدام کی ایک مثال ھمیں صحابی رسول عبداللہ ابن ام مختوم کے حوالے سے ملتی ھے کہ نابینا ھونے کے باوجود کئی جنگوں میں شرکت فرماتے ھیں.
جب ایک جنگ میں جانے سے انہیں روکا جاتا ھے کہ آپ تو نابینا ھیں آپ کو میدانِ جنگ میں ھم کیسے سنبھالتے پھریں گے. تو شوقِ شہادت سے سرشار عبداللہ نے لشکروالوں سے پرچم بردار بنانےکی درخواست کی کہ مجھے تو اس بات کا علم بھی نہیں ھو سکے گا کہ ھمارا لشکر جیت رھا ھے یا ھار رھا ھے میں تو پرچم لے کر میدان میں ڈٹ کر کھڑا رھوں گا. کوئی بہادر سے بہادر سپاھی بھی شاید یہ کام نہ کر سکے گا. عبداللہ کی دلیل اتنی مضبوط تھی کہ وہ قادسیہ کی جنگ میں فوج میں شامل ھوئے پرچم بردار لشکر بنے اور شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ھوئے.
Abdullah ibn Umm Maktum, a blind companion of Prophet Muhammad (PBUH)
جب ھم عبداللہ ابن ام مختوم کے واقعہ کو سامنے رکھتے ھیں کہ انہیں کس قدر اسلام کی سربلندی کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے کا شوق تھا. آنکھوں کی بینائی کا نہ ھونا منزل کے حصول کے لیے راستے کی رکاوٹ نہ بن سکا. دوسرا نکتہ اس واقعے میں یہ ھے کہ جب ایک معاشرہ یا ایک گروہ کسی مہم کے لیے فیصلہ کر لیتا ھے پھر نابینا یا کوئی اور معزوری رکھنے والا انسان بھی ایسا کام کرنے کے قابل ھوجاتا ھے جو بظاھر تندرست انسان کے لیے مشکل اور ناممکن ھوسکتا ھے. امام علی علیہ السلام کا مشہور فرمان ھے کہ خود کو بڑے اور اھم کاموں میں مصروف رکھو ورنہ چھوٹے چھوٹے کاموں میں الجھ کر رہ جاؤ گے
انفرادی طور پر کوشش کرنے والوں میں عبداللہ ابن ام مختوم جو کہ نابینا ھونے کے باوجود لشکر کے پرچم بردار بھی بنے اور شہادت کے بلند مرتبے پر فائز بھی ھوئے - کچھ لوگوں نے اپنے لونگ رومز کو ھوم
سکولنگ کے لیے استعمال کیا لیکن ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ھے
آپ ٹورنٹو کے 100 خاندانوں کے سامنے ہیں۔ آپ کو انہیں بتانا ہے کہ ٹورنٹو میں کامیابی کے ساتھ زندگی گزارنے کا طریقہ کیا ہے۔ یہاں کچھ اہم نکات ہیں جن پر آپ کو بات کرنی چاہیے:
اگر وہ کاروبار کرنا چاہتے ہیں تو کون سا کاروبار مناسب ہے؟
کون سی نوکری انہیں کیریئر کی ترقی اور مالی استحکام کے لیے اپنانی چاہیے؟
انہیں اپنی مستقبل کی حفاظت کے لیے دانشمندی سے سرمایہ کاری کیسے کرنی چاہیے؟
وہ کس ذہنیت کو اپنائیں تاکہ دباؤ سے نمٹ سکیں اور ذہنی سکون قائم رکھیں؟
وہ اپنے کام اور ذاتی زندگی کو مؤثر طریقے سے کیسے بیلنس کریں؟
مضبوط مالی استحکام قائم کرنے کے لیے انہیں کون سے اقدامات اٹھانے چاہیے؟
وہ شہر میں قیمتی روابط اور نیٹ ورکنگ کیسے کر سکتے ہیں؟
وہ مارکیٹ میں مقابلے میں رہنے کے لیے کون سی مہارتوں پر کام کریں؟
وہ ٹورنٹو میں ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی کے لیے وسائل اور سپورٹ تک کیسے رسائی حاصل کریں؟
ایک مصروف شہر میں صحت مند طرز زندگی قائم رکھنے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے بہترین حکمت عملی کیا ہیں؟
ٹورنٹو جیسے مہنگے شہر میں بچت اور بجٹ بنانے کا طریقہ کیا ہونا چاہیے؟
کیریئر کو بہتر بنانے کے لیے مزید تعلیم یا تربیت کے لیے کیا مواقع ہیں؟
وہ کمیونٹی میں حصہ ڈال کر ٹورنٹو میں مثبت اثر کیسے ڈال سکتے ہیں؟
وہ نئے ثقافتی یا ماحولیاتی ماحول میں خود کو ایڈجسٹ کرنے سے متعلق چیلنجز کو کیسے عبور کر سکتے ہیں؟
وہ اپنے بچوں کے لیے ٹورنٹو میں کامیاب مستقبل کی ضمانت کیسے دے سکتے ہیں؟
یہ سوالات خاندانوں کو ٹورنٹو کے متحرک ماحول میں کامیاب رہنے کے لیے باخبر فیصلے کرنے میں رہنمائی فراہم کرنے کا مقصد رکھتے ہیں، تاکہ وہ اپنے کام، سرمایہ کاری، ذاتی ترقی اور مجموعی بہبود کو متوازن کر سکیں۔
You are facing 100 families from Toronto. You need to tell them what the successful way of living in Toronto is. Here are some important aspects you should address:
If they want to do business, which business is suitable?
What kind of job should they pursue to ensure career growth and financial stability?
How should they invest wisely to secure their future?
What mindset should they develop to cope with stress and maintain mental well-being?
How can they balance their work and personal life effectively?
What steps should they take to build strong financial security?
How can they network and make valuable connections within the city?
What skills should they focus on developing to stay competitive in the job market?
How can they access resources and support for personal and professional growth in Toronto?
What are the best strategies for building and maintaining a healthy lifestyle in a busy city?
How should they approach saving and budgeting in an expensive city like Toronto?
What opportunities exist for further education or training to improve their careers?
How can they contribute to the community and make a positive impact in Toronto?
How can they overcome challenges related to adapting to a new culture or environment?
What should they do to ensure their children have a successful future in Toronto?
These questions aim to guide families toward making informed decisions to thrive in Toronto’s dynamic environment, balancing work, investment, personal growth, and overall well-being.
Comments
Post a Comment