Urdu Speech 24DEC2024

چوبیس سال سے ھماری ٹیم ٹورانٹو کے تقریباً تمام مذھبی اداروں سے قریبی رابطے میں ھے. سب اس بات پر متفق ھیں کہ ھمارے زیادہ سے زیادہ افراد کو بزنس میں آنے کی ضرور ت ھے اور ایسا کرنے سے وہ زیادہ بہتر زندگی گزارنے کے قابل ھو سکتے ھیں

بےشک جو لوگ جاب کررہے ہیں اس کو جاری رکھتے ھوئے آپ بزنس کی سمجھ بوجھ لینے کی کوشش کرتے رھیں خود کو وابستہ رکھیں. کبھی وسائل ھوتے ھیں تو آئیڈیا نہیں ھوتا. کبھی آئیڈیاز بہت ھوتے ھیں. تو وسائل کی کمی کا سامنا ھوتا ھے. لیکن جب ھم مسلسل اور مستقل بنیادوں پر بزنس والے گروپس بنالیتے ھیں اور ان کا باقاعدہ حصہ بنتے ھیں. تو اس کے کئی فائدے ھو سکتے ھیں. کہ آپ دوسروں کے حالات سے بھی آگاہ رھتے ھیں. اور دوسرے لوگ آپ کی کیفیت کو زیادہ بہتر طریقے سے جاننے کے قابل ھوتے ہیں. اوریہ سب سرگرمی بزنس سے متعلق ھوتی ہے. اور سب کو اپنا فائدہ نظر آرھا ھوتا ھے. یہ روائیتی تعلق واسطے سے مختلف کام سے متعلق ماحول بن جاتا ھے. جس میں ھر بندہ اپنے فائدے کو مدنظر رکھ کر چوکس ھو کر شرکت کر رھا ھوتا ھے

مذھبی اداروں نے ایسا ماحول پیدا کیا ھے کہ جہاں مل بیٹھ کر ھم اپنے وطن کےماحول کی یاد تازہ رکھنے میں کافی حد تک کامیاب رھے ھیں. اس کے ساتھ ساتھ اس نئی سر زمین کے ماحول کو سمجھنے کے لیے کوشش کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ھے کیونکہ اس دنیا میں کوئی بھی کام خودبخود انجام نہیں پاتا. اس کے لیے کوشش اور تگ و دو شرط ھے - اس کی واضح مثال ھمارے مذھبی ادارے اور کمیونٹی سنٹرز ھیں. کہ ھمیں اپنی ثقافت اور کلچر کی اھمیت کا اندازہ ھے

اسی طرح سے ھمیں اپنی کمیونٹی میں بزنس سے متعلق کلچر کو فروغ دینا ھوگا

ھماری ٹیم اس کوشش میں ھے کہ کمیونٹی کے ھر فرد کو بزنس کے حوالے سے ایجوکیٹ کیا جائے

ھمارے بہت سارے ٹیکسی ڈرائیور اور اوبر ڈرائیور ہمارے لیے معلومات کے حوالے سے بہترین ریسورس ھیں. ان میں سے کچھ نے پرسنل ڈویلمپنٹ اور بزنس ڈویلمپنٹ کی معمولی ٹریننگ کے ساتھ بہت اچھے نتائج حاصل کیے ھیں. کیونکہ میننگ فل بات چیت ھر ایک کو اچھی لگتی ھے اس کی پریکٹس کا جو موقع آپ کو ملتا ھے اس کو استعمال کریں. ایک ایک فقرہ ایک ایک جملہ پورا دن پریکٹس کرتے رھیں. دھراتے رھیں تو آپ اس کے ایکسپرٹ بن جاتے ھیں. کیونکہ لوگ تو سارا دن بدلتے رھتے ھیں. نئے نئے لوگ ٹیکسی میں اوبر میں سارا دن آتے رہتے ھیں. یہاں آپ کے لیے کمیونیکیشن کی سکل کو امپرو کرنے کا بہترین موقع ھوتا ھے. جب آپ اپنی کمیونیکیشن سکل کو امپرو کرتے ھیں تو اس سے جڑی اور بہت ساری خوبیاں آپ کی شخصیت کا حصہ بننا شروع ھوجاتی ھیں. اس سے آپ کئی دوسرے افراد کو ایجوکیٹ کرنے کے قابل ھوجاتے ھیں

دماغ اور زبان انسانی جسم کے دو ایسے اعضاء ھیں. جو انتہا درجے کی قدروقیمت رکھتے ھیں. دنیا کا مانا ھوا اصول اور قانون ھے - اس کا حوالہ قرآن مجید میں بھی موجود ھے. جتنا زیادہ آپ کسی صلاحیت کو یا جسم کے کسی حصے کو استعمال میں لاتے ھیں. خالق کی طرف سے اس میں اضافہ ھی اضافہ ھے. دنیا میں ایسے انسانوں کی اکثریت ھے جو اپنے دماغ اور زبان کو صحیح طریقے سے استعمال کیے بغیر اس دنیا کو چھوڑ کر چلے گئے

کچھ لوگوں نے اس بات کو سمجھانے کے لیے بہت خوبصورت مثالوں کا سہارا لیا ھے. کہ یہ ایسے ھے جیسے کسی نے ھوائی جہاز سے چھلانگ لگائی اس کے پاس پیراشوٹ تھی لیکن اس نے استعمال نہ کی. اور اس کی جان چلی گئی

جان بچانے والے دوائی اسکے پاس موجود تھی اس نے استعمال کیے بغیر اپنی جان جانے دی

دماغ کا کام خیالات پیدا کرنا اور زبان کا کام ان خیالات کو شیئر کرنا ھے - سب جانتے ہیں کہ خیالات کوپاکیزہ اور طاھر بنانا کتنا ضروری ھے اور اس کا طریقہ کیا ھے. اورپھر زبان سے ادائیگی کی اھمیت کیا ھے. اس کی باقاعدہ مشقیں ھیں اور پریکٹس کرنے سے ان کی پرفارمنس بہتر بنائی جاسکتی ھے

ھماری کمیونٹی کے ایک ٹیکسی ڈرائیور ھیں کمیونیکیشن سکل کے بڑے ماھر ھیں. وہ اپنی ٹیکسی میں لوگوں سے بڑ ے خوبصورت طریقے سے بات چیت کرتے ھیں ایک زمانےمیں وہ اپنی سواریوں کے ساتھ کینیڈا کے سسٹم کے بارے میں بات چیت کرتے تھے کہ یہاں کینیڈا میں بنک ناانصافی کرتے ھیں. ھمارے ایک کمیونٹی ممبر کا اکاونٹ بنک نے ناجائز طور پر فریز کررکھا ھے

تو ایک سواری نے ان سے بنک کا نام پوچھا بنک کا نام بتانے پر اس شخص نے اپنا بزنس کارڈ دیا کہ میں اس بنک کا پریذیڈنٹ ھوں. مجھے اس اکاونٹ کی ڈیٹیل ای میل کرو اس طرح اگلے روز بنک سے اس کمیونٹی ممبر کی بہت بڑی اماؤنٹ جو فریز تھی ریلیز ھو گئی مسئلہ یہ تھا کہ وہ کمیونٹی ممبر انگریزی میں صحیح بات چیت نہیں کر سکتے تھے. تو بنک والوں نے مشکوک قرار دے کر اکاؤنٹ فریز کر دیا

یہ جن ٹيکسی ڈرائیور برادر کا ابھی میں نے حوالے کے طور پر ذکر کیا ھے. جب انکے ذریعے یہ اتنا بڑا مسئلہ حل ھوا اس وقت انہیں کینیڈا میں آئے ھوئے کوئی زیادہ عرصہ بھی نہیں گزرا تھا. اور اس کیس کو کوئی وکیل لینے کیلیے تیار نہ تھا. ھر کوئی کہتا تھا کہ جب بنک والوں نے شبہے کا اظہار کیا ھے تو اس میں ضرور کوئی پرابلم ھوگا

اپنی اس گفتگو میں میں نے آپ کے سامنے دو مثالوں کا ذکر کیا. ایک مثال آنکھوں سے معذور نابینا صحابی عبداللہ ابن ام مختوم کی کہ جنہوں نے معذوری کے عذر کے باوجود جنگ قادسیہ میں شرکت کر کے شہادت پائی اور دوسری مثال اس کمیونٹی ممبر ٹیکسی ڈرائیور کی جس کو کینیڈا کے متعلق زیادہ تجربہ بھی نہیں تھا. اس کو کینیڈا میں آئے ھوئے زیادہ عرصہ بھی نہیں گزرا تھا. کہ اس کے وسیلے سے ایک ایسا کیس حل ھوگیا. جس کو وکیل بھی لینے کے لیے تیار نہ تھے

تو اصل بات ھے ھمت کرنے کی

اس شیر کو جگانے کی جو ھمارے اندر سو رھا ھے

اس پیراشوٹ کو استعمال میں لانے کی جو موقع پڑنے پر ھی کھلتی ھے تو ھمیں اپنے دماغ کو الرٹ رکھنے کے لیے ایسے مواقع پیدا کرنے ھیں. اور تلاش کرنے ھیں. کہ ھمارا دماغ پورےطور پر کام میں مصروف رھے. اورھماری مرضی کے مطابق سرگرم عمل رھے

اور یہ کام مشکل نہیں ھے. کرنا صرف یہ ہے کہ کمیونیکیشن سکل میں مہارت حاصل کرنی ھے کہ اپنے مسئلے کو انسان اس طرح سے بیان کرنے کے قابل ھو جائے کہ اپنا مسئلہ بیان کرتے وقت اسے پورا اعتماد ھو کہ میرا مسئلہ حل ھو جائے گا. اس طرح سے مسائل کا ایک کیٹالاگ بن جائے گا. اور کمیونٹی ممبرز کے پاس ان کی استعداد کے مطابق ان مسائل پر کام کرنے کا موقع بھی پیدا ھو جائے گا

You can do more

ھمارے دوست ایک پروفیسر صاحب ھیں وہ اکثر یہ جملہ دھراتے ھیں کہ جب تک اونٹ کو پہاڑ کے نیچے سے نہیں گزارتے. وہ تو خودکو ھی بلند سے بلند تر سمجھتا رھتا ھے . یعنی اپنی انا کو ایگو کو جب تک چیلنج نہیں کرتے جب تک خود کو مقابلے کے میدان میں نہیں اتارتے آپ گرو نہیں کرتے ترقی نہیں کرتے

ایک دوسرے صاحب ھیں جو کہ بہت مشہور ھیں. نارتھ امیرکا میں ان کا بڑا نام ھے. وہ لیکچر دیتے ھیں. تیس منٹ کے ایک لیکچر کا انہیں پندرہ سے بیس لاکھ ڈالر ملتا ھے. ایک مہینے میں ان کے چار لیکچر ھوتے ھیں. اور اگلے پانچ سال کے لیے فلی بکڈ ھیں. ھماری خوش قسمتی ھے کہ شروع میں ھی پہلے دو تین سالوں میں ان سے ھمارا رابطہ ھو گیا اب اس رابطے کو بیس بائیس سال ھو رھے ھیں. اپنی کمیونٹی کے کئی لوگوں کو ھماری ٹیم نے ان سے متعارف کروایا. چند ھفتے پہلے ایک میٹنگ میں ایک کمیونٹی ممبر شکرئیے کے طور پر بتارہے تھے کہ جب بھی انہیں اپنے کنسٹرکشن کےکام میں یا کسی دوسرے کام میں مددکی ضرورت پڑتی ھے. تو وہ صاحب بڑی مدد کرتے ھیں. مجھے ایسے محسوس ھوتا ھے . کہ میں نے ان سے سب سے زیادہ استفادہ کیا ھے

ھماری کمیونٹی کے ایک اور اوبر ڈرائیور ھیں وہ کسی بزنس مین کو ڈرائیور کر رہےتھے. وہ بزنس مین اپنےکسی ورکر کے لیے یوزڈ کار کی ڈیل کر رہے تھے. ان ڈرائیور صاحب نے وہ سارا ڈیٹا اپنے گروپ کے ساتھ ڈسکس کیا. گروپ میں سے ایک شخص نے اس آئیڈیے پر کام شروع کیا. چند ھی مہینوں میں ان دونوں صاحبان نے مل کر یوزڈ کار کی خریدوفروخت کا ایک قابلِ ذکر پلیٹ فارم تیار کر لیا ھے

یہ حوالہ بھی پیشِ خدمت ھے. کہ یہ بزنس جو ڈویلپ ھو رھے ھیں. بہت ھی کم سرمائے کے ساتھ شروع ھوئے ھیں. کیونکہ اگر آپ کے پاس سرمایہ ھے تو پھر تو آپ کہیں پر بھی انوسٹ کر کے منافع کما سکتے ھیں. یا اپنے سرمائے کو ضائع کر کے تجربہ حاصل کرسکتے ھیں. بزنس کے لیے بہت کم سرمائے کی ضرورت ھوتی ھے. بزنس میں آپ کی محنت اور لگن زیادہ کام کرتی ہے

ایک دوسرے کمیونٹی اوبر ڈرائیور نے اسی طریقے سے آٹو پارٹس کا بہترین بزنس سیٹ کرلیا ھے. پہلے انہوں نے آٹو پارٹس کے سٹورز بنائے اب وہ ان سٹورز کو فروخت کر کے آٹو پارٹس کا آن لائن بزنس کر رھے ھیں

Comments

Popular posts from this blog

Mobile phone robbed from food delivery person, then climbed on a tall building, and hanged himself

پھوپھی اور ماموں کے کردار کا موازنہ Comparison of the Roles of Paternal Aunt (Phuphi) and Maternal Uncle (Mamu)

Abdullah ibn Umm Maktum, a blind companion of Prophet Muhammad (PBUH); English and Urdu