Right Use of Focus
- Get link
- X
- Other Apps
جب ہم بچپن میں گر جاتے تھے تو ہمارے بزرگ بڑے پیار اور حکمت سے ہماری توجہ ہٹانے کے لیے ایک دلچسپ جملہ کہتے تھے: "جس چیونٹی پر تم گرے ہو، وہ تو بچی نہیں ہوگی۔ اس کا سارا آٹا تو ضائع ہو گیا ہوگا۔" یہ جملہ نہ صرف ہمارے درد کو بھلانے میں مددگار ہوتا تھا بلکہ ہمیں ہنسنے پر بھی مجبور کر دیتا تھا۔
جب میں ان باتوں پر غور کرتا ہوں تو یہ سوچنے پر مجبور ہوتا ہوں کہ دیہاتی علاقوں میں، جہاں زیادہ تعلیم نہیں تھی، کیسے لوگ اپنی سادہ حکمت سے ہماری توجہ درد سے ہٹا کر کسی ہلکے اور مثبت پہلو کی طرف لے جاتے تھے۔ یہ حکمت ان کے تجربے اور محبت سے بھرپور رویے کا حصہ تھی، جو ہمیں یہ سکھاتی تھی کہ چوٹ یا مشکل کے باوجود زندگی میں کچھ ہنسنے کے لمحے ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔
لیکن جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے ہیں، ہم اکثر اس سادہ لیکن گہرے اصول کو بھول جاتے ہیں۔ ہم اپنی توجہ مثبت پہلوؤں کی بجائے منفی پہلوؤں پر مرکوز کرنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ مشکلات، ناکامیوں، اور دوسروں کی خامیوں پر سوچنا ہماری عادت بن جاتی ہے، اور ہم اپنی سوچ کو غیر ضروری طور پر منفی رخ پر ڈال دیتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ہمیں اپنی اس سوچ کو شعوری کوشش کے ذریعے بدلنا ہوگا۔ جیسے ہمارے بزرگ ہمیں درد سے نکال کر مسکراہٹ دے سکتے تھے، ویسے ہی ہمیں اپنی زندگی کے ہر لمحے میں مثبت پہلو ڈھونڈنے اور ان پر مرکوز ہونے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ یہ نہ صرف ہماری زندگی کو آسان بنائے گا بلکہ ہمیں اندرونی سکون اور خوشی کا احساس بھی دے گا۔
- Get link
- X
- Other Apps
Comments
Post a Comment